"عباس مقتدایی" نے ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے چینی صدر کی دعوت سے صدر رئیسی کے دروہ بیجنگ سے متعلق کہا کہ ایران، اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد، ایران، مغربی ایشیائی خطے میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر، مشرق وسطی میں نمایاں اثر و رسوخ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ایشیائی ممالک کے درمیان اتحاد کے عمل میں علاقائی سلامتی کے ایک اہم حامی کے طور پر اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر رئیسی، ہمسایہ ممالک سے تعاون کے فروغ کی پالیسی اور مشرق پر توجہ دینے سے ایران کی بین الاقوامی معیشت اور تجارت کے اہم حصوں کو ایشیائی ممالک کی طرف لے جانے میں کامیاب ہوگئے اور شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی باضابطہ رکنیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اقتصادی سفارت کاری کو مضبوط کرنے کی ایران کی کوششوں کی ایک مثال ہے۔
مقتدایی نے چین، بھارت اور روس کو ایشیا کی بڑی اقتصادی طاقتوں میں سے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کے ساتھ ایران کے تعاون کی ترقی مغرب سے مشرق کی طرف طاقت کی گردش کو تیز کرنے میں مدد دیتی ہے اور دنیا میں امریکی یکطرفہ نظام کے خاتمے کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے دنیا میں چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی پوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین عالمی سطح پر ایک برتر معیشت کے طور پر ابھرا ہے اور اپنی پوزیشن کی وجہ سے اسے ایران کی صلاحیت اور توانائی کی ضرورت ہےاور دوسری طرف، وہ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دے کر ایران کی توانائی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اور تعلقات کی یہ ترقی دونوں فریقوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ